وہ تین سو تیرہ تھے ہزاروں پہ تھے بھاری
اسلام کی عظمت تھی انہیں جان سے پیاری
کفار کی طاقت کا تکبر جو مٹایا
اسلام کے جاں باز تھے ، تلوار تھی دھاری
اے بدر ! گواہی ہے تری فتح و بقا کی
اللہ کی نصرت تھی فرشتوں سے تمہاری
کیا بات تھی بیٹے نے لیا باپ سے بدلہ
کچھ پیار نہ آیا ، نہ کوئی خوف تھا طاری
اے بدر ! فضاؤں میں تھی شمشیر کی جھنکار
وہ نعرہ تکبیر سے کیا ضرب تھی کاری
اٹھو میری امت کے جوانو کو جگا دو
انصر تری نا اہلی سے دنیا میں ہے خواری
دعوت فکر و عمل : نصیر محمد انصر نیپالی
केयर फाउणडेशन द्वारा संचालित:
तपाईंको प्रतिकृयाहरू