اے مرے عشق_جنوں صاحب_ادراک نہ کر
ہم نے معصوم ہی رہنا, ہمیں چالاک نہ کر
دو گھڑی دیکھنے دے صورت_افلاک مجھے
مہ و انجم تو ابھی پردہ_افلاک نہ کر
پھر سے چھلکےگا اگر اشک تو مر جاوں گا
مجھ پے اب اور ستم دیدہ_نمناک نہ کر
آج کی رات نہ مرہم ہے دوا ہے نہ شراب
یاد_ماضی یہ گذارش ہے جگر چاک نہ کر
دے چکا عشق مجھے درہم و دینار بہت
میرے حصے میں خدا اب کوئی املاک نہ کر
یاد رکھ وقت بدلتا ہے سبھی کا اک روز
بزم_شاہی مری بدنامی_پوشاک نہ کر
سب مرے خواب کو مٹی میں ملا دیتے ہیں
“ہائے “تو تو مرے سپنوں کو تہ_خاک نہ کر
راہ پہلے سے ہی مشکل ہے ملن کی جاناں
اپنی زلفوں کی طرح اور اسے پیچاک نہ کر
केयर फाउणडेशन द्वारा संचालित:
तपाईंको प्रतिकृयाहरू