(غزل )
کٹ گئی عمر تجھ کو پانے میں
تجھ کو ہی اوڑھنے بچھانے میں
ہو گئی دیر تجھ سے آنے میں
میرے اشکوں سے گڑگڑانے میں
موت قیمت لگا رہی ہے مری
بک رہا ہوں شراب خانے میں
جانے کس کا غرور ہوگا اب
جو مرا تھا کسی زمانے میں
رونے دھونے سے جب سکون ملے
کیا ضرورت ہے مسکرانے میں
وہ مری قبر پر نہیں آیا
مر گئے ہم جسے بچانے میں
کم نہ پڑ جائے زندگی میری
یاد_ماضی تجھے بھلانے میں
(فیض جونپوری )
केयर फाउणडेशन द्वारा संचालित:
तपाईंको प्रतिकृयाहरू